اسلام آباد: سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی نیب ترامیم کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیے کہ آج جو حکومت آئی اس نے اپنے گناہ معاف کرالیے ،اگلی آئے گی تو اپنے کرا لے گی ۔
سپریم کورٹ میں نیب ترمیم کے خلاف چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا گزشتہ روزکوئی مزید ترمیم کی گئی ہے؟، وکیل پی ٹی آئی نے عدالت کو بتایا کہ جو دوسری ترامیم کی گئی ہیں ان کو ابھی چیلنج نہیں کیا ۔ جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ ان ترامیم سے متعلق مزید تفصیل جمع کرائیں، شائد پہلے 5 ملین والی بات نہیں تھی جو اب شامل کی جا چکی ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے استفسارکیا کہ کیا آپ وہ ترامیم جو ہوئی ہیں وہ چیلنج کررہے ہیں؟ ، جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ کیا یہ ترامیم جو کی گئی ہیں وہ صدر مملکت کے پاس منظوری کے لیے بھیجی گئی ہیں؟ ۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں نے ایک ترمیم شدہ درخواست بھی جمع کرائی ہے جس میں تفصیلات ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کیسے کارروائی آگے چلانا چاہتے ہیں؟،مخدوم علی خان نے معروضات جمع کرانی ہونگی اور نیب کی جانب سے بھی ۔خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ گڈ گورننس اور احتساب بھی عوام کے بنیادی حق ہیں۔ جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ کوئی منصوبہ ناکام ہونے پر مجاز افسران گرفتار ہوجاتے تھے، گرفتاریاں ہوتی رہیں تو کونسا افسر ملک کیلیے کوئی فیصلہ کرے گا، نیب ترامیم کے بعد فیصلہ سازی پر گرفتاری نہیں ہو سکتی، نیب ترامیم سے کوئی جرم بھی ختم نہیں ہوا۔ خواجہ حارث نے کہا کہ ترامیم کے بعد تمام مقدمات عدالتوں سے خارج ہو جائیں گے۔