وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل 26 اکتوبر کو بطور وزیرِ خزانہ اپنا منصب چھوڑدیں گے

ایسا لگتا ہے کہ ہمارے وزیرِ خزانہ مفتاح اسمٰعیل 26 اکتوبر کو بطور وزیرِ خزانہ اپنا منصب چھوڑدیں گے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ انہوں نے بہت تنقید اور بحث و مباحثہ کا سامنا کیا۔ انہوں نے اِس پورے عرصے میں جہاں آئی ایم ایف سے تلخ و ترش سنی وہاں کہا بھی بہت کچھ۔ آئی ایم ایف نے مفتاح کے ساتھ وہ سب کچھ کیا اور وہ سب کچھ سنایا جو نہایت عرض مند مقروض کو مزید قرض کے حصول کے لیے سہنا اور سننا پڑسکتا ہے۔عید تہوار خراب کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے مفتاح اسمٰعیل اور عائشہ غوث نے جو کچھ کیا اس کی جس قدر تعریف کی جائے کم ہے، مگر کیا کیا جاسکتا ہے کہ آئین کی پاسداری بھی بہت ضروری ہے اور اس سے انحراف ہو ہی نہیں سکتا۔معاملہ یہ ہے کہ مفتاح اسمٰعیل نہ تو قومی اسمبلی کے رکن ہیں اور نہ ہی سینیٹ کے، لہٰذا وہ آئین کی دفعہ 91 کے سیکشن 9 کے تحت صرف 6 ماہ کے لیے وزیر بن سکتے تھے اور 26 اکتوبر کو یہ عرصے پورا ہورہا ہے۔ اس آئینی شق کے مطابق کوئی بھی وزیر جو مسلسل 6 ماہ کی مدت تک قومی اسمبلی کا رکن نہ رہے وہ مذکورہ مدت کے اختتام پر وزیر نہیں رہ سکے گا اور مذکورہ اسمبلی کے توڑے جانے سے قبل اسے دوبارہ وزیر مقرر نہیں کیا جائے گا تاوقتکہ وہ اسمبلی کا رکن منتخب نہ ہوجائے۔

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *